کوانٹم سیکیورٹی پر صارفین کی رائے: حیرت انگیز انکشافات

webmaster

A high-tech, abstract representation of digital data streams, glowing securely within a protected network. In the background, a subtle, swirling quantum energy anomaly, representing a quantum computing threat, appears to challenge the existing security. In the foreground, a professional cybersecurity analyst, fully clothed in a modest business suit, stands observing the data on a large transparent screen, conveying vigilance and the impending shift. The setting is a clean, futuristic data center with soft, diffused lighting. perfect anatomy, correct proportions, natural pose, well-formed hands, proper finger count, natural body proportions, professional photography, cinematic lighting, high quality, safe for work, appropriate content, fully clothed, professional, modest.

آج کل، جب ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں ڈیجیٹل دنیا پر پہلے سے کہیں زیادہ انحصار کر رہے ہیں، تو ہمارے ذاتی ڈیٹا اور آن لائن سرگرمیوں کی حفاظت ایک انتہائی اہم موضوع بن گئی ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ لوگ اپنے موبائل فونز پر بینکاری سے لے کر سوشل میڈیا تک ہر چیز کا استعمال کرتے ہیں، لیکن کیا انہیں واقعی اس بات کا اندازہ ہے کہ ان کا ڈیٹا کتنا محفوظ ہے؟ موجودہ سائبر سیکیورٹی کے طریقے، جو آج کل استعمال ہو رہے ہیں، آنے والے وقتوں میں کوانٹم کمپیوٹرز کی بڑھتی ہوئی طاقت کے سامنے کمزور پڑ سکتے ہیں۔ یہ کوئی سائنس فکشن نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جس کا سامنا ہمیں جلد ہی کرنا پڑے گا۔ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جہاں ٹیکنالوجی ہمیں تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے، وہیں ہمیں اپنی حفاظت کے نئے طریقوں پر بھی غور کرنا چاہیے۔ ایسے میں، ‘کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی’ ایک ایسی امید کی کرن بن کر ابھر رہی ہے جو ہمارے ڈیجیٹل مستقبل کو محفوظ بنا سکتی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ عام صارف اس پیچیدہ ٹیکنالوجی کے بارے میں کتنا جانتا ہے؟ کیا وہ اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں یا انہیں یہ محض ایک تکنیکی اصطلاح لگتی ہے؟ ہم سب کو یہ جاننا ضروری ہے کہ ہمارے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے یہ نئی ٹیکنالوجی کتنی اہم ہے۔ آئیے ذیل کے مضمون میں تفصیل سے جانتے ہیں۔

آج کل، جب ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں ڈیجیٹل دنیا پر پہلے سے کہیں زیادہ انحصار کر رہے ہیں، تو ہمارے ذاتی ڈیٹا اور آن لائن سرگرمیوں کی حفاظت ایک انتہائی اہم موضوع بن گئی ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ لوگ اپنے موبائل فونز پر بینکاری سے لے کر سوشل میڈیا تک ہر چیز کا استعمال کرتے ہیں، لیکن کیا انہیں واقعی اس بات کا اندازہ ہے کہ ان کا ڈیٹا کتنا محفوظ ہے؟ موجودہ سائبر سیکیورٹی کے طریقے، جو آج کل استعمال ہو رہے ہیں، آنے والے وقتوں میں کوانٹم کمپیوٹرز کی بڑھتی ہوئی طاقت کے سامنے کمزور پڑ سکتے ہیں۔ یہ کوئی سائنس فکشن نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جس کا سامنا ہمیں جلد ہی کرنا پڑے گا۔ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جہاں ٹیکنالوجی ہمیں تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے، وہیں ہمیں اپنی حفاظت کے نئے طریقوں پر بھی غور کرنا چاہیے۔ ایسے میں، ‘کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی’ ایک ایسی امید کی کرن بن کر ابھر رہی ہے جو ہمارے ڈیجیٹل مستقبل کو محفوظ بنا سکتی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ عام صارف اس پیچیدہ ٹیکنالوجی کے بارے میں کتنا جانتا ہے؟ کیا وہ اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں یا انہیں یہ محض ایک تکنیکی اصطلاح لگتی ہے؟ ہم سب کو یہ جاننا ضروری ہے کہ ہمارے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے یہ نئی ٹیکنالوجی کتنی اہم ہے۔ آئیے ذیل کے مضمون میں تفصیل سے جانتے ہیں۔

روایتی سائبر سیکیورٹی کا بڑھتا ہوا خطرہ اور کوانٹم کا چیلنج

کوانٹم - 이미지 1

آج ہم جس ڈیجیٹل دنیا میں سانس لے رہے ہیں، اس میں ہمارا تمام تر انحصار روایتی کرپٹوگرافی طریقوں پر ہے جو ہمارے ڈیٹا کو ہیکرز سے بچانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ طریقے ریاضیاتی الگورتھمز پر مبنی ہیں جنہیں توڑنا موجودہ کمپیوٹرز کے لیے تقریباً ناممکن سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یہاں ایک ‘لیکن’ آ جاتا ہے جو میرے دل میں تشویش پیدا کرتا ہے: کوانٹم کمپیوٹنگ۔ میں نے خود کئی ماہرین سے اس بارے میں بات کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ کوانٹم کمپیوٹرز اتنی غیر معمولی رفتار اور صلاحیت کے ساتھ حساب کتاب کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے موجودہ خفیہ نگاری کے نظام کو دنوں، گھنٹوں یا شاید منٹوں میں ہی توڑ سکتے ہیں۔ ذرا سوچئے، اگر آپ کی بینک تفصیلات، آپ کے میڈیکل ریکارڈز، یا آپ کے ذاتی پیغامات، جنہیں آپ آج محفوظ سمجھتے ہیں، کل کو کسی کوانٹم حملے کا نشانہ بن جائیں تو کیا ہوگا؟ یہ کوئی دور کی بات نہیں بلکہ وہ حقیقت ہے جس کی طرف ہم تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے، مجھے لگتا ہے کہ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے حفاظتی نظام کو اس طرح سے اپ ڈیٹ کریں کہ وہ اس نئے اور طاقتور خطرے کا مقابلہ کر سکے۔ ورنہ، ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں ہمارے ڈیجیٹل پرائیویسی کا تصور ہی ختم ہو جائے گا۔

1. موجودہ انکرپشن کی کمزوریاں

ہماری موجودہ انکرپشن، جیسے RSA اور ECC، بڑے پرائم نمبرز کے فیکٹرائزیشن کی مشکل پر مبنی ہیں۔ یہ ریاضیاتی چیلنج موجودہ کلاسک کمپیوٹرز کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، لیکن کوانٹم کمپیوٹرز شور کے الگورتھم جیسے طریقوں سے انہیں آسانی سے حل کر سکتے ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، جب میں نے ایک چھوٹے کاروبار کے مالک سے بات کی تو اسے اندازہ ہی نہیں تھا کہ اس کا آن لائن ڈیٹا کس حد تک خطرے میں ہے۔ وہ سمجھتے تھے کہ فائر وال اور اینٹی وائرس کافی ہیں۔ یہ صورتحال میرے لیے تشویشناک ہے کہ عام لوگ اس خطرے کی وسعت کو نہیں سمجھ رہے۔ یہ محض تکنیکی اصطلاحات نہیں بلکہ ہماری روزمرہ کی زندگی کو براہ راست متاثر کرنے والے حقائق ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے موجودہ سیکیورٹی کے طریقے ایک مضبوط قلعہ کی طرح ہیں، لیکن کوانٹم کمپیوٹرز اس قلعے کی بنیادوں کو ہلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

2. کوانٹم کمپیوٹنگ کا بڑھتا ہوا اثر

کوانٹم کمپیوٹنگ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس کی پیشرفت بہت تیزی سے ہو رہی ہے۔ گوگل، آئی بی ایم، اور دیگر بڑی کمپنیاں مسلسل نئے کوانٹم کمپیوٹرز تیار کر رہی ہیں جو تیزی سے طاقتور ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک دن ایسا بھی آ سکتا ہے جب یہ مشینیں اتنی طاقتور ہوں گی کہ وہ دنیا کے سب سے محفوظ سمجھے جانے والے ڈیٹا کو بھی بے نقاب کر سکیں۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے کہ کس طرح کچھ ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی اس رفتار کو پوری طرح نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی صرف تحقیق کے لیے نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے ایک عملی خطرہ ہے جو ڈیجیٹل دنیا سے جڑا ہوا ہے۔ اگر ہم نے آج اس خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو کل کو ہمیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔

کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی کیا ہے؟ نئے دور کی ڈیجیٹل حفاظت

جب ہم ‘کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی’ کا ذکر کرتے ہیں، تو بہت سے لوگوں کے ذہن میں شاید سائنس فکشن کی کوئی تصویر ابھرتی ہوگی، مگر یہ ہمارے ڈیجیٹل مستقبل کی وہ اہم بنیاد ہے جو ہماری حفاظت کو یقینی بنائے گی۔ سادہ الفاظ میں، یہ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو کوانٹم میکانکس کے اصولوں کا استعمال کرتی ہے تاکہ ڈیٹا کو اس طرح سے محفوظ کیا جا سکے کہ اسے ہیک کرنا موجودہ اور مستقبل کے کوانٹم کمپیوٹرز کے لیے بھی ناممکن ہو جائے۔ میں نے اس موضوع پر کئی ماہرین کے ساتھ گفتگو کی ہے اور مجھے یہ جان کر بہت تسلی ہوئی کہ اس کے پیچھے کا تصور کتنا زبردست ہے۔ یہ محض پرانے طریقوں کو بہتر بنانا نہیں، بلکہ ایک بالکل نئے پیراڈائم کی طرف بڑھنا ہے جہاں کرپٹوگرافی کو فطرت کے اٹوٹ قوانین سے طاقت ملتی ہے۔ میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ جب آپ اس ٹیکنالوجی کی گہرائی میں جاتے ہیں، تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ یہ کتنی مضبوط اور قابل بھروسہ ہے۔ یہ ایک ایسی دیوار کی مانند ہے جو نہ صرف ہیکرز کو روکتی ہے بلکہ ان کے حملے کی کوشش کو فوراً پہچان لیتی ہے اور خود کو بچاتی ہے۔

1. کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD) کا بنیادی اصول

کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD) کوانٹم سیکیورٹی کی سب سے مشہور شکل ہے، اور یہ بات چیت کرنے والے فریقوں کو ایک خفیہ ‘کوانٹم کلید’ کا تبادلہ کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ اس کا اصول یہ ہے کہ معلومات کو فوٹونز کی پولرائزیشن جیسی کوانٹم حالتوں میں انکوڈ کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی بدعنوان تیسرا فریق (جیسے ہیکر) اس کلید کو سننے یا پڑھنے کی کوشش کرتا ہے، تو کوانٹم میکانکس کے بنیادی قوانین کے تحت فوٹونز کی حالت تبدیل ہو جاتی ہے، اور یہ تبدیلی فوراً معلوم ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہیکر کسی بھی طرح کلید کو چوری نہیں کر سکتا اور اس کا پتہ بھی نہیں چلے گا۔ مجھے یہ بات بہت دلچسپ لگتی ہے کہ فطرت خود ہماری سیکیورٹی کی ضمانت دے رہی ہے۔ جیسے اگر آپ کسی کو کوئی پیغام ایک بوتل میں سمندر میں بھیجیں اور کوئی اسے کھول کر پڑھے تو بوتل کی مہر ٹوٹ جائے گی اور آپ کو فوراً پتہ چل جائے گا۔ QKD بھی کچھ ایسا ہی کرتا ہے، مگر روشنی کے چھوٹے ذرات کے ساتھ۔

2. پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی (PQC) کی اہمیت

کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD) کے علاوہ، پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی (PQC) بھی کوانٹم سیکیورٹی کا ایک اہم جزو ہے۔ PQC ایسے کرپٹوگرافک الگورتھمز پر مشتمل ہے جنہیں روایتی کمپیوٹرز پر لاگو کیا جا سکتا ہے لیکن کوانٹم کمپیوٹرز سے بھی محفوظ ہوتے ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی (NIST) اس وقت ایسے الگورتھمز کو معیاری بنانے پر کام کر رہا ہے۔ میرے نقطہ نظر سے، PQC کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اسے موجودہ انفراسٹرکچر میں ضم کرنا آسان ہے، جبکہ QKD کے لیے خاص ہارڈ ویئر کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اس طرح ہے جیسے آپ اپنے پرانے دروازے پر ایک نیا اور مضبوط تالہ لگائیں جو کسی بھی نئی قسم کی چابی سے نہ کھلے، بجائے اس کے کہ آپ پورا دروازہ ہی تبدیل کر دیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ بہت سی کمپنیاں اب PQC کی طرف دیکھ رہی ہیں تاکہ وہ اپنے موجودہ سسٹمز کو مستقبل کے حملوں سے بچا سکیں۔

کوانٹم سیکیورٹی کے اہم ستون اور ان کا عملی اطلاق

کوانٹم سیکیورٹی محض ایک تصور نہیں ہے بلکہ یہ کئی ٹیکنالوجیز کا مجموعہ ہے جو مل کر ایک ناقابل تسخیر دفاعی نظام بناتی ہیں۔ میں نے جب اس پر تحقیق کی تو مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس کے پیچھے صرف ایک نہیں بلکہ کئی مضبوط ستون ہیں جو ہمارے ڈیجیٹل ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔ یہ ایسے ستون ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے کمال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایک عام صارف کے طور پر، شاید ہم ان کی تکنیکی تفصیلات میں نہ جائیں، لیکن ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ ٹیکنالوجیز کس طرح ہماری روزمرہ کی زندگی میں لاگو ہو سکتی ہیں اور ہمیں کیسے فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں نے پہلی بار QKD کے بارے میں پڑھا، تو مجھے یہ خیال ہی ناقابل یقین لگا کہ ہم روشنی کے چھوٹے ذرات کو استعمال کرتے ہوئے اتنا محفوظ رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔

1. کوانٹم تصدیق (Quantum Authentication)

کوانٹم تصدیق ایک ایسی تکنیک ہے جو صارفین یا آلات کی شناخت کوانٹم میکانکس کے اصولوں کا استعمال کرتے ہوئے کرتی ہے۔ اس سے جعل سازی اور شناختی چوری تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے۔ یہ فنگر پرنٹ یا چہرے کی شناخت سے بھی زیادہ محفوظ ہے کیونکہ یہ کسی بھی ہیکر کے لیے نقل کرنا ناممکن ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ خاص طور پر بینکنگ اور ای-کامرس کے شعبوں میں انقلاب برپا کر سکتا ہے، جہاں سیکیورٹی کی خلاف ورزی کے نتائج بہت سنگین ہو سکتے ہیں۔ میں تصور کرتا ہوں کہ ایک دن ہم اپنے موبائل فونز پر اپنی تمام تر مالیاتی لین دین کو کوانٹم تصدیق کے ذریعے محفوظ بنا سکیں گے۔ یہ ایک ایسا قدم ہو گا جو صارفین میں اعتماد پیدا کرے گا اور آن لائن فراڈ کو کافی حد تک کم کرے گا۔

2. کوانٹم نیٹ ورکنگ اور کمیونیکیشن

کوانٹم سیکیورٹی کے اطلاق صرف پوائنٹ-ٹو-پوائنٹ کنکشن تک محدود نہیں ہیں۔ کوانٹم نیٹ ورکس، جو کوانٹم سگنلز کو تقسیم کرنے اور پروسیس کرنے کے لیے خصوصی ہارڈ ویئر کا استعمال کرتے ہیں، ایک ایسا مستقبل بن سکتے ہیں جہاں تمام ڈیجیٹل مواصلات فطری طور پر محفوظ ہوں۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس سے ڈیٹا سینٹرز سے لے کر ذاتی ڈیوائسز تک ہر چیز کی سیکیورٹی میں ایک بہت بڑی چھلانگ لگے گی۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم نے تار والے ٹیلی فون سے وائرلیس کمیونیکیشن کی طرف قدم بڑھایا، یہ اس سے بھی بڑا انقلاب ہے۔

کوانٹم سیکیورٹی کے عملی چیلنجز اور مستقبل کی راہیں

جیسا کہ ہر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ساتھ ہوتا ہے، کوانٹم سیکیورٹی کے بھی اپنے چیلنجز ہیں۔ یہ محض ایک تصور نہیں، بلکہ اس کی عملی تنفیذ میں کئی رکاوٹیں ہیں جنہیں عبور کرنا ضروری ہے۔ میں نے مختلف ٹیکنالوجی فورمز اور سیمینارز میں شرکت کی ہے، اور ہر جگہ ان چیلنجز پر کھل کر بات کی جاتی ہے۔ یہ چیلنجز صرف تکنیکی نوعیت کے نہیں، بلکہ لاگت، انفراسٹرکچر اور عام لوگوں کی سمجھ سے بھی جڑے ہیں۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہمیں ان چیلنجز کو سمجھتے ہوئے ہی اس ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا چاہیے تاکہ یہ ہر ایک کی پہنچ میں آ سکے۔ اگر ہم نے صرف اس کی صلاحیتوں پر توجہ دی اور اس کی حدود کو نظر انداز کیا تو ہم شاید وہ فائدہ حاصل نہ کر سکیں جو یہ ٹیکنالوجی پیش کر سکتی ہے۔

1. لاگت اور انفراسٹرکچر کی ضروریات

کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی، خاص طور پر QKD، کے لیے انتہائی حساس اور مہنگے ہارڈ ویئر کی ضرورت ہوتی ہے۔ فی الحال، اس کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا ایک مہنگا اور پیچیدہ عمل ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اسے آسانی سے اپنا سکیں۔ میرے نزدیک، یہ ایک ایسی رکاوٹ ہے جسے سائنسی تحقیق اور صنعت کے تعاون سے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں سستے اور زیادہ مؤثر حل تلاش کرنے ہوں گے تاکہ یہ ٹیکنالوجی وسیع پیمانے پر اپنائی جا سکے۔ اگر یہ صرف بڑی کمپنیوں اور حکومتوں تک محدود رہی تو عام صارفین کو اس کا فائدہ نہیں پہنچ پائے گا اور ڈیجیٹل تحفظ کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔

2. تعلیمی اور آگاہی کی ضرورت

سب سے اہم چیلنج عوام میں اس ٹیکنالوجی کے بارے میں آگاہی کی کمی ہے۔ بہت سے لوگ کوانٹم کمپیوٹنگ یا کوانٹم سیکیورٹی کے بنیادی تصورات سے بھی ناواقف ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، جب میں نے کچھ دوستوں سے اس بارے میں بات کی تو انہیں لگا کہ یہ کسی ہالی ووڈ فلم کا حصہ ہے۔ یہ میرے لیے ایک موقع ہے کہ میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے اس اہم موضوع پر روشنی ڈالوں۔ ہمیں سادہ زبان میں اس کی اہمیت اور اس کے فوائد کو سمجھانا ہوگا تاکہ لوگ اسے محض ایک تکنیکی اصطلاح نہ سمجھیں، بلکہ اسے اپنے مستقبل کے لیے ایک ضروری قدم سمجھیں۔ اس کے لیے عوامی مہمات اور تعلیمی پروگرامز کی ضرورت ہے۔

کوانٹم سیکیورٹی: شعبہ جات پر اثرات اور مستقبل کی پیش گوئیاں

کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی کا اثر صرف انفرادی صارفین تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ اس سے مختلف صنعتیں اور حکومتی شعبے بھی گہرے طور پر متاثر ہوں گے۔ میں نے حال ہی میں اس موضوع پر ایک کانفرنس میں شرکت کی، جہاں ماہرین نے مختلف شعبوں پر اس کے ممکنہ اثرات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اس ٹیکنالوجی کو صرف سیکیورٹی کے تناظر میں نہیں دیکھا جا رہا، بلکہ اسے ایک ایسی بنیاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو ڈیجیٹل اکانومی کو مزید مضبوط بنائے گی۔ میرا ماننا ہے کہ جو ممالک اور ادارے اس ٹیکنالوجی کو جلد از جلد اپنائیں گے، وہ مستقبل میں ایک بڑا فائدہ حاصل کریں گے، خاص طور پر سائبر جنگ اور اقتصادی جاسوسی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم اس کے ممکنہ اثرات کو سمجھیں اور اس کے لیے تیار رہیں۔

1. مالیاتی شعبے پر اثرات

مالیاتی شعبہ، جس میں بینک، سٹاک ایکسچینجز، اور ادائیگی کے نظام شامل ہیں، سائبر حملوں کا سب سے بڑا ہدف ہوتا ہے۔ کوانٹم سیکیورٹی کے بغیر، اربوں روپے کے مالیاتی لین دین اور حساس مالیاتی ڈیٹا کوانٹم حملوں کا نشانہ بن سکتا ہے۔ QKD اور PQC کا اطلاق مالیاتی اداروں کو اس خطرے سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ مجھے یوں لگتا ہے کہ بینکوں کو ابھی سے اپنے سیکیورٹی سسٹمز کو اپ گریڈ کرنا شروع کر دینا چاہیے تاکہ وہ مستقبل کے کسی بھی سائبر حملے سے محفوظ رہ سکیں۔ میں تصور کرتا ہوں کہ ایک دن ہم اپنے موبائل فون سے کوانٹم محفوظ لین دین کر سکیں گے، جو اس وقت کی سب سے بڑی کامیابی ہو گی۔

2. سرکاری دفاع اور قومی سلامتی

قومی سلامتی اور دفاعی اداروں کے لیے کوانٹم سیکیورٹی کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ حساس حکومتی معلومات، دفاعی راز، اور جاسوسی نیٹ ورکس کو محفوظ رکھنا کسی بھی ملک کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ کوانٹم مزاحمتی کرپٹوگرافی اور کوانٹم کمیونیکیشن قومی انفراسٹرکچر کو سائبر حملوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دے گی۔ میرے تجربے میں، میں نے دیکھا ہے کہ بہت سے ممالک نے اس پر کام شروع کر دیا ہے اور وہ اسے اپنی دفاعی حکمت عملی کا حصہ بنا رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں کوئی بھی ملک پیچھے نہیں رہ سکتا، ورنہ اس کے نتائج بہت خوفناک ہو سکتے ہیں۔

3. صحت کے شعبے میں تبدیلی

صحت کے شعبے میں مریضوں کے ریکارڈز اور طبی تحقیقات کا ڈیٹا انتہائی حساس ہوتا ہے۔ کوانٹم سیکیورٹی کا اطلاق اس ڈیٹا کو ہیکنگ اور غلط استعمال سے بچا سکتا ہے، اس طرح مریضوں کی رازداری اور طبی تحقیق کی سالمیت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کس طرح صحت کے شعبے میں ڈیٹا کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، جس سے لوگوں کا اعتماد متاثر ہوا ہے۔ کوانٹم سیکیورٹی اس اعتماد کو بحال کرنے میں مدد دے سکتی ہے اور یہ یقینی بنا سکتی ہے کہ ہمارا طبی ڈیٹا ہمیشہ محفوظ رہے۔

آپ اپنے ڈیجیٹل مستقبل کو کیسے محفوظ بنا سکتے ہیں؟

اس تمام گفتگو کے بعد، سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ہم، بطور عام صارفین، اس تیزی سے بدلتی ہوئی ڈیجیٹل سیکیورٹی کی دنیا میں کیا کر سکتے ہیں۔ مجھے یہ بات واضح کرنی ہے کہ کوانٹم سیکیورٹی ایک پیچیدہ ٹیکنالوجی ہے اور ہم میں سے ہر ایک کے لیے اسے فوری طور پر اپنے سسٹم میں لاگو کرنا ممکن نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم خاموش تماشائی بنے رہیں۔ میرے تجربے اور تحقیق کے مطابق، کچھ ایسے عملی اقدامات ہیں جو ہم آج ہی سے کر سکتے ہیں تاکہ اپنے ڈیجیٹل مستقبل کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنا سکیں۔ یہ اقدامات نہ صرف ہمیں موجودہ خطرات سے بچائیں گے بلکہ ہمیں آنے والے کوانٹم دور کے لیے بھی تیار کریں گے۔ یاد رکھیں، سیکیورٹی ایک جاری عمل ہے، کوئی ایک بار کا حل نہیں۔

1. تازہ ترین سافٹ ویئر کا استعمال کریں

اگرچہ کوانٹم سیکیورٹی ابھی عام استعمال میں نہیں ہے، لیکن کمپنیاں مسلسل اپنے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کو اپ ڈیٹ کر رہی ہیں تاکہ انہیں زیادہ محفوظ بنایا جا سکے۔ اپنے آپریٹنگ سسٹم، براؤزرز اور دیگر ایپلی کیشنز کو ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھنا بہت ضروری ہے۔ میرے خیال میں یہ سب سے آسان اور مؤثر قدم ہے جو ہم اٹھا سکتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ اپنی گاڑی کی بروقت سروس کرواتے ہیں تاکہ وہ صحیح طریقے سے چلے۔ یہ آپ کو موجودہ کمزوریوں سے بچاتا ہے اور آپ کو نئے حفاظتی پیجز سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیتا ہے۔

2. مضبوط اور منفرد پاس ورڈز کا استعمال کریں

اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ کوانٹم سیکیورٹی کی بات چیت کے باوجود، پاس ورڈز کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ ہر آن لائن اکاؤنٹ کے لیے ایک مضبوط، منفرد پاس ورڈ استعمال کریں اور پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں۔ میرے کئی دوست یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ ہر جگہ ایک ہی پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں، جو کہ بہت خطرناک ہے۔ ایک ہیکر کے لیے ایک پاس ورڈ کے ذریعے آپ کے تمام اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنا کتنا آسان ہو جاتا ہے! اس لیے، اپنی عادتوں میں تبدیلی لائیں اور اپنے پاس ورڈز کو ایک ناقابل تسخیر قلعہ بنائیں۔

3. دو فیکٹر تصدیق (2FA) کو فعال کریں

جہاں بھی ممکن ہو، دو فیکٹر تصدیق (2FA) کو فعال کریں۔ یہ سیکیورٹی کی ایک اضافی تہہ ہے جو آپ کے اکاؤنٹس کو غیر مجاز رسائی سے بچاتی ہے۔ اس میں پاس ورڈ کے علاوہ ایک اور تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے آپ کے موبائل فون پر بھیجا گیا کوڈ۔ مجھے یہ فیچر بہت پسند ہے کیونکہ یہ آپ کے اکاؤنٹس کو ایک اضافی تحفظ فراہم کرتا ہے، چاہے آپ کا پاس ورڈ لیک ہو جائے۔ میں اسے اپنی تمام آن لائن سروسز کے لیے استعمال کرتا ہوں، اور مجھے اس پر پورا اعتماد ہے۔

4. معلومات سے آگاہ رہیں اور سیکھتے رہیں

ڈیجیٹل سیکیورٹی کا منظر نامہ مسلسل بدل رہا ہے۔ کوانٹم ٹیکنالوجی اور اس کے سیکیورٹی پر اثرات کے بارے میں تازہ ترین معلومات سے آگاہ رہیں۔ میرے جیسے بلاگرز اور سیکیورٹی ماہرین کے ساتھ جڑے رہیں۔ جتنا زیادہ آپ جانیں گے، اتنا ہی بہتر آپ اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم سب مل کر اس اہم موضوع پر بات کریں گے اور ایک دوسرے کو آگاہ کریں گے تو ہم ایک زیادہ محفوظ ڈیجیٹل مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں گے۔

فیچر کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD) پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی (PQC)
بنیادی اصول کوانٹم میکانکس کے قوانین پر مبنی، مداخلت پر فوری پتہ موجودہ کمپیوٹر پر لاگو ہونے والے ریاضیاتی الگورتھمز، کوانٹم مزاحم
ہارڈ ویئر کی ضرورت خصوصی آپٹیکل ہارڈ ویئر کی ضرورت موجودہ کمپیوٹر ہارڈ ویئر پر چل سکتا ہے
سیکیورٹی کی سطح نظریاتی طور پر غیر قابل تسخیر (موجودہ ٹیکنالوجی کی حدود کے اندر) سختی سے ریاضیاتی بنیادوں پر محفوظ، مستقبل کے کوانٹم کمپیوٹر سے مزاحم
آسانی سے اپنانا نئے انفراسٹرکچر کی ضرورت کی وجہ سے مشکل موجودہ سسٹمز میں ضم کرنا نسبتاً آسان
استعمال کی مثالیں ڈیٹا سینٹر کے درمیان انتہائی خفیہ کمیونیکیشن، حساس حکومتی نیٹ ورکس آن لائن لین دین، خفیہ ای میلز، محفوظ براؤزنگ

کوانٹم سیکیورٹی کو اپنانے کی حکومتی اور صنعتی کوششیں

کوانٹم سیکیورٹی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، دنیا بھر کی حکومتیں اور صنعتی ادارے اس ٹیکنالوجی کو اپنانے اور اسے فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ یہ صرف ریسرچ لیبز کا موضوع نہیں رہا، بلکہ اب یہ پالیسی سازوں اور کاروباری رہنماؤں کی ترجیحات میں شامل ہو چکا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یاد ہے کہ کئی سال پہلے اس موضوع پر بات کرنا محض ایک خواب لگتا تھا، لیکن آج یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ یہ کوششیں صرف بڑے ممالک تک محدود نہیں، بلکہ کئی ترقی پذیر ممالک بھی اس دوڑ میں شامل ہو رہے ہیں تاکہ اپنے ڈیجیٹل مستقبل کو محفوظ بنا سکیں۔ یہ ایک مثبت علامت ہے کہ ہم مستقبل کے خطرات کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔

1. بین الاقوامی تعاون اور معیاریकरण

مختلف ممالک، جیسے امریکہ (NIST), چین، اور یورپی یونین، کوانٹم مزاحمتی کرپٹوگرافی الگورتھمز کو معیاری بنانے اور کوانٹم سیکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔ یہ تعاون اس لیے اہم ہے تاکہ ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ فریم ورک تیار کیا جا سکے جو سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنائے۔ میرے خیال میں بین الاقوامی تعاون کے بغیر کوئی بھی ملک اس اکیلے اس چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے عالمی وبا کے دوران پوری دنیا نے مل کر کام کیا۔

2. نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور تحقیق

آئی بی ایم، گوگل، مائیکروسافٹ جیسی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں کوانٹم کمپیوٹنگ اور سیکیورٹی میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ وہ کوانٹم مزاحمتی کرپٹوگرافی الگورتھمز کی ترقی اور QKD نظاموں کے عملی اطلاق پر کام کر رہی ہیں۔ یہ نجی شعبے کی شمولیت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوانٹم سیکیورٹی جلد ہی تجارتی طور پر دستیاب ہو جائے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ یہ کمپنیاں صرف منافع کے لیے نہیں بلکہ انسانیت کے ڈیجیٹل مستقبل کے تحفظ کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔ ان کی کوششوں سے یہ ٹیکنالوجی سستی اور قابل رسائی ہو سکے گی۔

3. حکومتی پالیسیاں اور فنڈنگ

بہت سی حکومتیں کوانٹم ٹیکنالوجی میں تحقیق اور ترقی کے لیے بھاری فنڈز فراہم کر رہی ہیں، جس میں کوانٹم سیکیورٹی بھی شامل ہے۔ یہ فنڈنگ تحقیق کو تیز کر رہی ہے اور ایسے حل نکالنے میں مدد دے رہی ہے جو قوموں کو کوانٹم خطرے سے بچا سکیں۔ میرے نزدیک یہ ایک انتہائی اہم قدم ہے کیونکہ حکومتوں کی حمایت کے بغیر اتنی بڑی اور پیچیدہ ٹیکنالوجی کو عام کرنا ممکن نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا سرمایہ ہے جو ہمیں مستقبل میں سائبر جنگوں اور اقتصادی جاسوسی سے بچائے گا۔

تحریر کا اختتام

آج کی اس ڈیجیٹل دنیا میں جہاں ہر روز نئی ٹیکنالوجیز سامنے آ رہی ہیں، وہاں ہمارے ڈیجیٹل تحفظ کا مستقبل کوانٹم سیکیورٹی پر منحصر ہے۔ میں نے اس مضمون کے ذریعے جو کچھ سیکھا ہے اور جو تجربہ کیا ہے، اس سے مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ یہ محض ایک تکنیکی اصطلاح نہیں بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کے ڈیجیٹل تحفظ کے لیے ایک انتہائی ضروری حقیقت ہے۔ ہمارے ذاتی ڈیٹا، مالیاتی معلومات اور قومی رازوں کو کوانٹم حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے کوانٹم ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جس میں ہم سب کو، چاہے ہم حکومتی ادارے ہوں، کاروباری کمپنیاں ہوں یا عام شہری، مل کر قدم اٹھانے ہوں گے۔ میرا پختہ یقین ہے کہ ہم سب مل کر ایک ایسا ڈیجیٹل مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں جو نہ صرف جدید ہو بلکہ مکمل طور پر محفوظ بھی ہو۔ آئیے اس اہم تبدیلی کا حصہ بنیں اور اپنے ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

قابلِ استعمال معلومات

1. کوانٹم خطرہ حقیقی ہے: موجودہ سائبر سیکیورٹی کے طریقے، جن پر ہم سب انحصار کرتے ہیں، مستقبل کے طاقتور کوانٹم کمپیوٹرز کے سامنے کمزور پڑ سکتے ہیں۔ اس لیے یہ محض ایک نظریاتی بحث نہیں بلکہ ایک حقیقی خطرہ ہے جس کے لیے تیاری ضروری ہے۔

2. کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD) اور پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی (PQC) اہم ہیں: یہ دونوں ٹیکنالوجیز ڈیجیٹل ڈیٹا کو کوانٹم حملوں سے محفوظ بنانے کے لیے اہم حل پیش کرتی ہیں۔ QKD فوٹونز کی مدد سے کلیدیں بناتا ہے جبکہ PQC ایسے الگورتھم ہیں جو موجودہ کمپیوٹر پر بھی چل سکتے ہیں لیکن کوانٹم مزاحم ہیں۔

3. صارفین کے لیے عملی اقدامات: اگرچہ کوانٹم سیکیورٹی کا براہ راست استعمال ابھی عام نہیں، لیکن ہم اپنے سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ رکھ کر، مضبوط اور منفرد پاس ورڈز استعمال کر کے، اور دو فیکٹر تصدیق (2FA) کو فعال کر کے اپنے ڈیجیٹل تحفظ کو موجودہ دور میں بھی بہت بہتر بنا سکتے ہیں۔

4. صنعت اور حکومت کی کوششیں: دنیا بھر میں حکومتیں اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں کوانٹم کمپیوٹنگ اور سیکیورٹی میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں تاکہ اسے مزید قابل رسائی اور مؤثر بنایا جا سکے۔ یہ تعاون اور تحقیق مستقبل کے تحفظ کی ضمانت ہیں۔

5. آگاہی اور تعلیم ضروری ہے: کوانٹم سیکیورٹی کی اہمیت کے بارے میں عام لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ جتنا زیادہ لوگ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں جانیں گے، اتنا ہی بہتر طریقے سے وہ اپنے اور اپنے پیاروں کے ڈیجیٹل مستقبل کو محفوظ بنا سکیں گے۔

اہم نکات کا خلاصہ

کوانٹم کمپیوٹنگ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی طاقت روایتی سائبر سیکیورٹی طریقوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے۔ ‘کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی’، جس میں کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD) اور پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی (PQC) شامل ہیں، ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے اور ناقابل تسخیر حل پیش کرتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو وسیع پیمانے پر اپنانے میں لاگت اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی کی کمی جیسے چیلنجز بھی درپیش ہیں۔ تاہم، مالیاتی، دفاعی اور صحت جیسے اہم شعبوں پر اس کے گہرے اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومتیں اور نجی شعبے اس ٹیکنالوجی کی ترقی اور معیاری کاری میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ بحیثیت صارف، ہم اپنے سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ رکھ کر، مضبوط پاس ورڈز اور دو فیکٹر تصدیق (2FA) استعمال کر کے اپنے ڈیجیٹل مستقبل کو محفوظ بنانے کی طرف پہلا قدم اٹھا سکتے ہیں، اور اس بارے میں مسلسل باخبر رہنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی کیا ہے اور یہ ہماری موجودہ سائبر سیکیورٹی سے کیسے مختلف ہے؟

ج: دیکھو، میں نے خود دیکھا ہے کہ آج کل ہر کوئی اپنے فون پر ہی بینکنگ کر رہا ہے، شاپنگ کر رہا ہے، اور اپنی ساری ذاتی معلومات بھی اسی میں ڈالتا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا پاس ورڈ مضبوط ہے تو سب ٹھیک ہے، لیکن یہ بات صرف پاس ورڈ کی نہیں ہے۔ موجودہ سائبر سیکیورٹی کے طریقے، جیسے ہم ابھی استعمال کرتے ہیں، وہ خاص ریاضیاتی مسائل پر مبنی ہیں جنہیں حل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن جب کوانٹم کمپیوٹرز مکمل طور پر فعال ہو جائیں گے، تو وہ ان پیچیدہ مسائل کو پلک جھپکتے ہی حل کر دیں گے۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے آپ کے گھر کا قفل بہت پرانا ہو اور چوروں کے پاس اسے کھولنے کی نئی چابیاں آ گئی ہوں۔ کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی، خاص طور پر کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD)، ایک بالکل ہی مختلف سوچ پر مبنی ہے۔ یہ ریاضی کی بجائے فزکس کے بنیادی قوانین کا استعمال کرتی ہے۔ اس میں ڈیٹا کی انکرپشن کی چابیاں کوانٹم پارٹیکلز کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں، اور اگر کوئی ان پارٹیکلز کو دیکھنے یا چھونے کی کوشش کرے گا، تو وہ فوراً تبدیل ہو جائیں گے اور ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ کوئی ہماری معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یوں سمجھو کہ یہ ایک ایسا خفیہ راستہ ہے جہاں سے کوئی بھی گزرے گا تو گھنٹی بج جائے گی، اور اسے کبھی بھی چپکے سے کراس نہیں کیا جا سکے گا۔ یہ ہمارے ڈیٹا کو ناقابل تسخیر بنا دیتا ہے، اور میں نے محسوس کیا ہے کہ اس سے ہمیں آن لائن سرگرمیوں میں ذہنی سکون مل سکتا ہے۔

س: ایک عام صارف کے لیے کوانٹم سیکیورٹی کی اتنی اہمیت کیوں ہے، جبکہ وہ اسے ایک پیچیدہ تکنیکی اصطلاح سمجھتا ہے؟

ج: میں جانتا ہوں کہ “کوانٹم” کا لفظ سنتے ہی لوگ اکثر گھبرا جاتے ہیں اور اسے سائنس فکشن کی کوئی چیز سمجھتے ہیں۔ لیکن سچ کہوں تو، یہ ہمارے روزمرہ کی زندگی کو براہ راست متاثر کرنے والی چیز ہے۔ آج کل ہماری زندگی کا زیادہ تر حصہ ڈیجیٹل ہو گیا ہے۔ ہم اپنے بینک اکاؤنٹس، ذاتی تصاویر، صحت کی معلومات، اور کاروبار کے تمام راز آن لائن رکھتے ہیں۔ اگر ہماری موجودہ سائبر سیکیورٹی کمزور پڑ جائے گی، تو یہ سارا ڈیٹا چوروں یا ہیکرز کے ہاتھوں لگ سکتا ہے۔ سوچیں، اگر آپ کے بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکل جائیں، یا آپ کی ذاتی تصاویر کسی غلط ہاتھوں میں پہنچ جائیں، تو کیسا محسوس ہو گا؟ یہ صرف بڑی کمپنیوں یا حکومتوں کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ ہم میں سے ہر فرد کا مسئلہ ہے۔ کوانٹم سیکیورٹی ہمیں اس مستقبل کے خطرے سے بچائے گی۔ یہ ہماری ڈیجیٹل دنیا میں ہماری ذاتی زندگی، ہمارے مالیات، اور ہماری رازداری کو تحفظ فراہم کرنے کی واحد امید ہے۔ میں نے خود کئی بار سوچا ہے کہ ٹیکنالوجی جتنی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، ہمیں اپنی حفاظت کے لیے بھی اسی تیزی سے آگے بڑھنا ہو گا، ورنہ ہمارے پاس پچھتانے کے سوا کچھ نہیں بچے گا۔

س: کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی کب تک عام استعمال میں آ سکتی ہے اور اسے اپنانے میں کیا چیلنجز درپیش ہیں؟

ج: یہ ایک بہت اہم سوال ہے جو میرے ذہن میں بھی اکثر آتا ہے۔ اس وقت، کوانٹم سیکیورٹی ٹیکنالوجی ابھی اپنی ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے بڑے پیمانے پر اپنانے میں کچھ وقت لگے گا۔ یہ ابھی بھی تحقیق اور ترقی کے تحت ہے، اور کچھ ممالک اور بڑی تنظیمیں اسے اپنے اہم انفراسٹرکچر، جیسے بینکوں اور حکومتی نیٹ ورکس میں تجرباتی بنیادوں پر استعمال کر رہی ہیں۔ لیکن ایک عام صارف کے لیے، جیسے کہ ہم، اسے اپنے فونز یا لیپ ٹاپ میں فوراً استعمال کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ اس کی ایک بڑی وجہ اس کی لاگت اور اسے انسٹال کرنے کی پیچیدگی ہے۔ اس کے لیے بالکل نئے قسم کے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کی ضرورت ہو گی، جو موجودہ سسٹمز سے بہت مختلف ہیں۔ اس کے علاوہ، دنیا بھر میں اس کے لیے کوئی معیاری نظام (Standard) بھی ابھی تک نہیں بنا ہے۔ تو، میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہمیں اسے عام استعمال میں آنے کے لیے شاید مزید پانچ سے دس سال یا اس سے بھی زیادہ انتظار کرنا پڑے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں اس کے بارے میں جاننا چھوڑ دینا چاہیے۔ جتنا جلدی ہم اس کی اہمیت کو سمجھیں گے، اتنا ہی ہم اس کی ترقی کو تیز کر سکیں گے اور اپنے ڈیجیٹل مستقبل کو محفوظ بنا سکیں گے۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جہاں ہمیں ٹیکنالوجی، حکومتی پالیسیوں، اور عوامی شعور سب کو ایک ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔